واشنگ ٹن23جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)واشنگٹن کی جانب سے لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور خطے میں اس کی دہشت گرد سرگرمیوں کے گرد گھیرا تنگ کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔کانگریس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ارکان پارلیمنٹ نے ایک نیا قانونی بل پیش کیا ہے جو حزب اللہ کے خلاف اقتصادی پابندیوں میں اضافے، اس کی فنڈنگ کے سُوتے خشک کر ڈالنے اور حزب اللہ سے تعاون کرنے والے کسی بھی ادارے یا ملک بالخصوص ایران کو سزا دینے کا متقاضی ہے۔کانگریس کے ارکان نے مذکورہ موضوع کے حوالے سے کئی ماہ تک بحث جاری رکھی جس کے بعد انہوں نے حزب اللہ کے زیر انتظام متعدد اداروں کا تعین کیا ہے۔ اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حزب اللہ کی سپورٹ کرنے والے افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ ان اداروں میں بیت المال و جہاد البناء، جمعیہ دعم المقاومہ، حزب اللہ تنظیم کا خارجہ تعلقات کا شعبہ، حزب اللہ کی خارجہ سکیورٹی فورسز، المنار ٹی وی اور النور ریڈیو شامل ہیں۔نئے قانونی بل کے دائرہ کار میں حزب اللہ کی غیر قانونی اور مجرمانہ کارروائیوں کو بھی لایا گیا ہے اور منشیات کی تجارت اور کالے دھن کو سفید بنانے سے متعلق تنظیم کی سرگرمیوں کو لپیٹ میں لیا گیا ہے۔اسی طرح بل میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حزب اللہ کی فنڈنگ کرنے والے ذرائع کی فہرست تیار کرے جس میں اسمگلنگ کی سرگرمیاں، ایرانی امداد اور فلاحی و خیراتی اداروں سے آمدن بھی شامل ہو۔ اس کے علاوہ حزب اللہ کی قیادت کے اثاثوں اور دولت سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ارکان کانگریس کے نزدیک مجوزہ پابندیوں سے حزب اللہ کی فنڈنگ کے نیٹ ورکوں کی سرگرمیوں اور اس کی بین الاقوامی مجرمانہ کارروائیوں میں بڑی حد تک کمی آئے گی اور اس کے علاوہ تنظیم کے حمایتیوں کو سزا بھی دی جا سکے گی جن میں اہم ترین ایران ہے۔